شعبہ اردو پٹنہ یونیورسٹی کے ہردلعزیز استاذ ڈاکٹر ایم عظیم اللہ (خدا انہیں لمبی عمر اور اچھی صحت عطا فرمائے) کی دو حمد آپ کی خدمت میں پیش ہے۔
اے مرے رب اے مرے پروردگار
ہم پکاریں گے تجھے ہی بار بار
نام تیرا ہی ہے رحمان ورحیم
کر کرم ہم پر خدایا بے شمار
تیرے بندے کیوں ذلیل وخوار ہیں
بخش دے مالک ہمیں پھر اقتدار
سر میں میرے ڈال دے ذوق جنوں
تیرے ہی آگے رہیں ہم اشکبار
میرا سر غیروں کے آگے کیوں جھکے
بھر دے اس میں بے نیازی کا خمار
تیرے نائب ہیں نیابت بخش دے
تیرے اس میداں کے ہم ہوں شہ سوار
اے خدا اے قادر مطلق عظیم
ہے عظیم اک تیری عظمت پر نثار
ہم پکاریں گے تجھے ہی بار بار
نام تیرا ہی ہے رحمان ورحیم
کر کرم ہم پر خدایا بے شمار
تیرے بندے کیوں ذلیل وخوار ہیں
بخش دے مالک ہمیں پھر اقتدار
سر میں میرے ڈال دے ذوق جنوں
تیرے ہی آگے رہیں ہم اشکبار
میرا سر غیروں کے آگے کیوں جھکے
بھر دے اس میں بے نیازی کا خمار
تیرے نائب ہیں نیابت بخش دے
تیرے اس میداں کے ہم ہوں شہ سوار
اے خدا اے قادر مطلق عظیم
ہے عظیم اک تیری عظمت پر نثار
اللہ میرے میں ترا اک بندۂ حقیر
دامن پسارتا ہے تیرے آگے یہ فقیر
تو رب کائنات ہے اے رب ذو الجلال
تو ذات بے نیاز ہے اے ذات بے مثال
تیرے سوا جہان میں میرا کوئی کوئی نہیں
ہاں تیرا اک حبیب ہے دوجا کوئی نہیں
تم اپنے اس حبیب کا صدقہ اتار دو
ہم بے قرار ہیں ہمیں تھوڑا قرار دو
تجھ سے الگ نہ ہوں کبھی ایسا بنائے رکھ
یادوں کی تیری خوشبوئیں دل میں سجائے رکھ
دنیا میں ہم جئیں تو تیری عظمتوں کے ساتھ
رکھی ہیں جو رسول میں ان رحمتوں کے ساتھ
سارے جہاں میں پھیلتا اک ان کا نور ہو
عشق رسول ہی مرے دل کا سرور ہو
بندہ ترا سدا رہے اک اختیار میں
یہ آسماں بھی عرش ہو اپنے وقار میں
تو اس عظیم کو بھی اک درجہ بلند دے
تیری جو ہے پسند وہ میری پسند دے
دامن پسارتا ہے تیرے آگے یہ فقیر
تو رب کائنات ہے اے رب ذو الجلال
تو ذات بے نیاز ہے اے ذات بے مثال
تیرے سوا جہان میں میرا کوئی کوئی نہیں
ہاں تیرا اک حبیب ہے دوجا کوئی نہیں
تم اپنے اس حبیب کا صدقہ اتار دو
ہم بے قرار ہیں ہمیں تھوڑا قرار دو
تجھ سے الگ نہ ہوں کبھی ایسا بنائے رکھ
یادوں کی تیری خوشبوئیں دل میں سجائے رکھ
دنیا میں ہم جئیں تو تیری عظمتوں کے ساتھ
رکھی ہیں جو رسول میں ان رحمتوں کے ساتھ
سارے جہاں میں پھیلتا اک ان کا نور ہو
عشق رسول ہی مرے دل کا سرور ہو
بندہ ترا سدا رہے اک اختیار میں
یہ آسماں بھی عرش ہو اپنے وقار میں
تو اس عظیم کو بھی اک درجہ بلند دے
تیری جو ہے پسند وہ میری پسند دے
No comments:
Post a Comment